ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں
ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں
حوصلہ ٹوٹا تو احباب کی چیخیں نکلیں
وحشتیں ایسی المناک نتائج میں ملیں
جن کے امکان پہ اسباب کی چیخیں نکلیں
اس سے فرعون کے اخلاق نے مانگی ہے پناہ
اس سے شداد کے آداب کی چیخیں نکلیں
ڈوبنے والے نے کس عشق سے تن پیش کیا
شدت وصل سے گرداب کی چیخیں نکلیں
ایسے گفتار نے کردار کی خلعت نوچی
ماتھے لکھے ہوئے القاب کی چیخیں نکلیں
جو نہ لائی گئی اس تاب کی چیخیں نکلیں
منہ پہ پڑتے ہوئے تیزاب کی چیخیں نکلیں
لفظ ابھرے تو سماوات کے کنگرے ڈولے
اور جب ڈوبے تو محراب کی چیخیں نکلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.