زہر کے گھونٹ بھی ہنس ہنس کے پیے جاتے ہیں
زہر کے گھونٹ بھی ہنس ہنس کے پیے جاتے ہیں
ہم بہرحال سلیقے سے جیے جاتے ہیں
ایک دن ہم بھی بہت یاد کئے جائیں گے
چند افسانے زمانے کو دئیے جاتے ہیں
ہم کو دنیا سے محبت بھی بہت ہے لیکن
لاکھ الزام بھی دنیا کو دئیے جاتے ہیں
بزم اغیار سہی ازرہ تنقید سہی
شکر ہے ہم بھی کہیں یاد کیے جاتے ہیں
ہم کیے جاتے ہیں تقلید روایات جنوں
اور خود چاک گریباں بھی سیے جاتے ہیں
غم نے بخشی ہے یہ محتاط مزاجی ہم کو
زخم بھی کھاتے ہیں آنسو بھی پیے جاتے ہیں
حال کا ٹھیک ہے اقبالؔ نہ فردا کا یقیں
جانے کیا بات ہے ہم پھر بھی جیے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.