زہر کے تیر مرے چاروں طرف کھینچتا ہے
زہر کے تیر مرے چاروں طرف کھینچتا ہے
کیا عجب شخص ہے اپنوں پہ ہدف کھینچتا ہے
پھر وہی دل میں اداسی کے امڈتے بادل
پھر وہی سلسلۂ خاک و خذف کھینچتا ہے
پھر وہی قہر وہی فتنۂ دجال کے دن
پھر وہی قصۂ اصحاب کہف کھینچتا ہے
کون سی سوئی ہوئی پیاس کا رشتہ جاگا
آج کیوں مجھ کو یہ صحرائے نجف کھینچتا ہے
کون سے لوگ تھے ظلمات کے صحراؤں میں
کہ جنہیں مرتبۂ عز و شرف کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.