زخم دبے تو پھر نیا تیر چلا دیا کرو
زخم دبے تو پھر نیا تیر چلا دیا کرو
دوستو اپنا لطف خاص یاد دلا دیا کرو
ایک علاج دائمی ہے تو برائے تشنگی
پہلے ہی گھونٹ میں اگر زہر ملا دیا کرو
شہر طلب کرے اگر تم سے علاج تیرگی
صاحب اختیار ہو آگ لگا دیا کرو
مقتل غم کی رونقیں ختم نہ ہونے پائیں گی
کوئی تو آ ہی جائے گا روز صدا دیا کرو
جذبۂ خاک پروری اور سکون پائے گا
خاک کرو ہمیں تو پھر خاک اڑا دیا کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.