زخم ہے اور نمک فشانی ہے
زخم ہے اور نمک فشانی ہے
دوستی دشمنیٔ جانی ہے
نقش اول ہے چہرۂ یوسف
اور ترا چہرہ نقش ثانی ہے
تیرے کوچے سے مانع رفتار
ہم کو اپنی ہی ناتوانی ہے
حسن میں چہرہ اس گل تر کا
نقش رنگین کلک مانی ہے
اس پہ پروانے گو ہجوم کریں
شمع کی وہ ہی کم زبانی ہے
اس سرا میں سبھی مسافر ہیں
یعنی جو ہے سو کاروانی ہے
عالم اس کی صفا کا مجھ سے نہ پوچھ
نظم میں تیری جو روانی ہے
مصحفیؔ شعر سادہ کہنے میں
وقت کا اپنے تو فغانی ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(shashum) (Pg. 286)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.