زخم کھلے پڑتے ہیں دل کے موسم ہے یہ بہاروں کا
زخم کھلے پڑتے ہیں دل کے موسم ہے یہ بہاروں کا
لالہ و گل کی بات نکالو ذکر کرو انگاروں کا
ہم دکھیارے ان کے سہارے چار قدم ہی چل لیں گے
چاند کا آخر ہم کیا لیں گے کیا بگڑے گا تاروں کا
ایک تبسم اک نگہ خاموش تکلم وہ بھی نہیں
کیا ہوگا جینے کا سہارا ہم سے دل افگاروں کا
ہم تو ٹھہرے غم کے مارے جینے کو جی ہی لیں گے
کیا ہوگا در چشم سبو بر دوش چمن برداروں کا
دل ہے لذت غم کا خوگر سنتے ہی چونک اٹھتا ہے
ذکر کوئی جب چھڑ جاتا ہے ان نازک تلواروں کا
جشن طرب کے عنواں کتنے پھیلے کتنے عام ہوئے
تم ہی کہو کچھ اپنی بیتی قصہ درد کے ماروں کا
طوفانی ہے غم کی کہانی پھر وہ کہاں موضوع غزل
بات بنات النعش کی چھیڑو ذکر کرو مہ پاروں کا
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 419)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.