زخموں کو کریدا ہے تو ماضی نکل آیا
زخموں کو کریدا ہے تو ماضی نکل آیا
سوکھے ہوئے دریاؤں سے پانی نکل آیا
اس شخص کو پڑھنے میں بڑی چوک ہوئی تھی
وہ دوست تھا جو دشمن جانی نکل آیا
تشنہ تھے بہت دھوپ میں بھیگے ہوئے منظر
کل رات تو سورج سے ہی پانی نکل آیا
جو شخص نہیں جانتا اسلام کے معنی
حیرت ہے کہ اسلام کا داعی نکل آیا
گو اس نے غزل اپنے بڑھاپے میں کہی ہے
غزلوں میں مگر رنگ جوانی نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.