زمانہ جھک گیا ہوتا اگر لہجہ بدل لیتے
زمانہ جھک گیا ہوتا اگر لہجہ بدل لیتے
مگر منزل نہیں ملتی اگر رستہ بدل لیتے
بہت تازہ ہوا آتی بہت سے پھول کھل جاتے
مکان دل کا تم اپنے اگر نقشہ بدل لیتے
خطا تم سے ہوئی آخر تمہارا کیا بگڑ جاتا
یہ بازی بھی تمہاری تھی اگر مہرہ بدل لیتے
ابھی تو آئنہ سے ہے مسلسل دوستی اپنی
شناسائی کہاں رہتی اگر چہرہ بدل لیتے
مرے حرفوں کے یہ موتی مرے ہاتھوں بکھر جاتے
غبار بے یقینی میں اگر رستہ بدل لیتے
فلک کے اس کنارے کا وہ لمحہ ہم کو مل جاتا
ملا تھا ایک ہی لمحہ اگر لمحہ بدل لیتے
بہت بے رنگ چہروں پر بہت سے رنگ آ جاتے
کسی اچھے فسانے سے اگر قصہ بدل لیتے
اسی خواہش کے دامن میں وہی سکے کھنک اٹھتے
صدا تبدیل کر لیتے اگر کاسہ بدل لیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.