زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
یہی ہے رنگ دنیا کا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
جوانی کی ہے آمد حسن کی ہر دم ترقی ہے
تری صورت ترا نقشہ ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
نہ آئے گا قرار اس کو نہ ممکن ہے قیام اس کو
ہمارا دل ترا وعدہ ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
کبھی تو جستجو اس کی کبھی گم آپ ہو جانا
مری وحشت مرا سودا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
غرور حسن ہے سر میں خیال دلبری دل میں
دماغ ان کا مزاج ان کا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
ذرا میں مہرباں ہونا ذرا میں جان کے دشمن
عجب دل ہے حسینوں کا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
تمہیں کیوں اس قدر غم ہے حفیظؔ اپنی تباہی کا
یہی دنیا کا ہے نقشہ ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-227 Page Number-203)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.