زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے
دلچسپ معلومات
(1925ء)
زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے
دکھا وہ زور کہ دنیا میں یادگار رہے
کہاں تلک دل غم ناک پردہ دار رہے
زبان حال پہ جب کچھ نہ اختیار رہے
نظام دہر نے کیا کیا نہ کروٹیں بدلیں
مگر ہم ایک ہی پہلو سے بے قرار رہے
ہنسی میں لغزش مستانہ اڑ گئی واللہ
تو بے گناہوں سے اچھے گناہ گار رہے
ابھارتی ہے ہوس توبۂ رہائی کی
کہ دل کے ساتھ زباں کیوں گناہ گار رہے
دکھا دوں چیر کے دل درد دل کہوں کب تک
زباں پہ کیوں یہ تقاضائے ناگوار رہے
تڑپ تڑپ کے اٹھاؤں گا زندگی کے مزے
خدا نہ کردہ مجھے دل پہ اختیار رہے
سزائے عشق بقدر گناہ نا ممکن
یہی بہت ہے کہ برہم مزاج یار رہے
زمانہ اس کے سوا اور کیا وفا کرتا
چمن اجڑ گیا کانٹے گلے کا بار رہے
خزاں کے دم سے مٹا خوب و زشت کا جھگڑا
چلو یہ خواب ہوا گل رہے نہ خار رہے
جواب دے کے نہ توڑو کسی غریب کا دل
بلا سے کوئی سراپا امیدوار رہے
مزہ تو جب ہے یگانہؔ کہ یہ دل خودبیں
خودی کے نشے میں بیگانۂ خمار رہے
یگانہؔ حال تو دیکھو زمانہ سازوں کا
ہوا میں جیسے بگولا خراب و خوار رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 317)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd. (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.