زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے
زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے
تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لیے
انہیں غرور کہ رکھتے ہیں طاقت و کثرت
ہمیں یہ ناز بہت ہے خدا ہمارے لیے
تمہارے نام پہ جس آگ میں جلائے گئے
وہ آگ پھول ہے وہ کیمیا ہمارے لیے
بس ایک لو میں اسی لو کے گرد گھومتے ہیں
جلا رکھا ہے جو اس نے دیا ہمارے لیے
وہ جس پہ رات ستارے لیے اترتی ہے
وہ ایک شخص دعا ہی دعا ہمارے لیے
وہ نور نور دمکتا ہوا سا اک چہرا
وہ آئنوں میں حیا ہی حیا ہمارے لیے
درود پڑھتے ہوئے اس کی دید کو نکلیں
تو صبح پھول بچھائے صبا ہمارے لیے
عجیب کیفیت جذب و حال رکھتی ہے
تمہارے شہر کی آب و ہوا ہمارے لیے
دیئے جلائے ہوئے ساتھ ساتھ رہتی ہے
تمہاری یاد تمہاری دعا ہمارے لیے
زمین ہے نہ زماں نیند ہے نہ بے داری
وہ چھاؤں چھاؤں سا اک سلسلہ ہمارے لیے
سخن وروں میں کہیں ایک ہم بھی تھے لیکن
سخن کا اور ہی تھا ذائقہ ہمارے لیے
- کتاب : Veeran sarai ka diya (Pg. 145)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.