زمیں کے چاند ستاروں کو نیند آتی ہے
زمیں کے چاند ستاروں کو نیند آتی ہے
حیات بخش بہاروں کو نیند آتی ہے
ابھی چمن کا مقدر چمک نہیں سکتا
ابھی چمن کی بہاروں کو نیند آتی ہے
جنازہ اشکوں کا پلکوں کے دوش پر ہے ابھی
اسی لئے تو نظاروں کو نیند آتی ہے
نظام بزم گلستاں بدل گیا شاید
چمن کی گود میں خاروں کو نیند آتی ہے
اب انقلاب زمانہ کی فکر کون کرے
تری نگاہ کے ماروں کو نیند آتی ہے
نہ ڈوب جائے کہیں نبض زندگی میکشؔ
سحر کا وقت ہے تاروں کو نیند آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.