زمیں لپیٹتا ہے آسماں سمیٹتا ہے
زمیں لپیٹتا ہے آسماں سمیٹتا ہے
کہاں کی بات کو یہ دل کہاں سمیٹتا ہے
حسین رفعتیں تقسیم کرتا ہے اب بھی
یزید آج بھی رسوائیاں سمیٹتا ہے
وہیں پہ گردشیں رک سکتی ہیں زمانے کی
وہ جست بھرتا ہے اور پر جہاں سمیٹتا ہے
اسے بتانا کہ تم جب کہیں بھی ٹوٹتے ہو
تمہاری کرچیاں کوئی یہاں سمیٹتا ہے
کسی میں نادیہؔ جز عشق اتنا ظرف کہاں
ہے کون بکھرے دلوں کو جو یاں سمیٹتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.