زمیں نژاد ہیں لیکن زماں میں رہتے ہیں
زمیں نژاد ہیں لیکن زماں میں رہتے ہیں
مکاں نصیب نہیں لا مکاں میں رہتے ہیں
وہ ڈول ڈالیں کسی کار پائیدار کا کیا
جو بے ثباتیٔ عمر رواں میں رہتے ہیں
ہم ایسے اہل چمن گوشۂ قفس میں بھی
حساب خار و خس آشیاں میں رہتے ہیں
نہ بود و باش کو پوچھو کہ ہم فقیر منش
سخن کے معبد بے سائباں میں رہتے ہیں
کہاں تلاش کرو گے ہمیں کہ ہم تو مدام
حضوریٔ دل بے خانماں میں رہتے ہیں
نشے کی لہر میں خم خم لنڈھا کے آب حیات
سراب زندگیٔ جاوداں میں رہتے ہیں
نئی محبتیں خالدؔ پرانی دوستیاں
عذاب کشمکش بے اماں میں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.