زمیں پر شور محشر روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے
زمیں پر شور محشر روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے
ہم اپنے گیت گائیں یہ تو سب ہوتا ہی رہتا ہے
یہ ہم نے بھی سنا ہے عالم اسباب ہے دنیا
یہاں پھر بھی بہت کچھ بے سبب ہوتا ہی رہتا ہے
تری خاطر کئی سچائیوں سے کٹ گئے رشتے
محبت میں تو یہ ترک نسب ہوتا ہی رہتا ہے
مسافر رات کو اس دشت میں بھی رک ہی جاتے ہیں
ہمارے دل میں بھی جشن طرب ہوتا ہی رہتا ہے
کوئی شے طشت میں ہم سر سے کم قیمت نہیں رکھتے
سو اکثر ہم سے نذرانہ طلب ہوتا ہی رہتا ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 40)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.