زمیں روشن رہے گی آسماں روشن رہے گا
دلچسپ معلومات
9؍نومبر2004،لاہور
زمیں روشن رہے گی آسماں روشن رہے گا
مری موجودگی سے یہ مکاں روشن رہے گا
میسر آ گئی آسودگی جب اس نگر کو
چھتوں پر رنگ صحنوں میں دھواں روشن رہے گا
کھلے گی ایک دن سب پر حقیقت آئنے کی
طلسم خواب سے سارا جہاں روشن رہے گا
اسے محفوظ رکھنے کی نکالوں کوئی صورت
کہ میرے بعد یہ منظر کہاں روشن رہے گا
کسی دل میں اترنے کی اسے تکلیف کیوں دیں
وہ سب آنکھوں میں بے نام و نشاں روشن رہے گا
مجھے کیا علم تھا میرے مقدر کا ستارہ
جہاں تم پاؤں رکھوگے وہاں روشن رہے گا
ہمارے دم سے ہے تابندگی اس قافلے کی
نہ ہم ہوں گے نہ میر کارواں روشن رہے گا
بجھا سکتا نہیں ہے کوئی میرے آئنے کو
اندھیرے میں بھی یہ آب رواں روشن رہے گا
کھلے گا نیند کے صحرا میں جو بھی پھول ساجدؔ
ورائے لذت وہم و گماں روشن رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.