زمیں سے آگے بھلا جانا تھا کہاں میں نے
زمیں سے آگے بھلا جانا تھا کہاں میں نے
اٹھائے رکھا یوں ہی سر پہ آسماں میں نے
کسی کے ہجر میں شب سے کلام کرتے ہوئے
دیے کی لو کو بنایا تھا ہم زباں میں نے
شجر کو آگ کسی اور نے لگائی تھی
نہ جانے سانس میں کیوں بھر لیا دھواں میں نے
کبھی تو آئیں گے اس سمت سے گلاب و چراغ
یہ نہر یوں ہی نکالی نہیں یہاں میں نے
مری تو آنکھ مرا خواب ٹوٹنے سے کھلی
نہ جانے پاؤں دھرا نیند میں کہاں میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.