زمیں سے اٹھے ہیں یا آسماں سے آئے ہیں
زمیں سے اٹھے ہیں یا آسماں سے آئے ہیں
یہ لوگ شہر میں جانے کہاں سے آئے ہیں
انہیں کو حق ہے بہاروں کے خیر مقدم کا
گزر کے جو کسی دور خزاں سے آئے ہیں
ہدف کوئی ہو کہیں ہو یقین ہے مجھ کو
یہ سارے تیر اسی کی کماں سے آئے ہیں
وہاں سے لوٹ کے آنے کا دل نہ کرتا تھا
پلٹ کے شہر میں اپنے جہاں سے آئے ہیں
یہ کون لوگ ہیں ملنے کے واسطے ہم سے
ادھر ادھر سے یہاں سے وہاں سے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.