زنجیروں سے بندھا ہوا ہر ایک یہودی تکتا تھا
زنجیروں سے بندھا ہوا ہر ایک یہودی تکتا تھا
کوسوں دور سے بابل کا روشن مینار چمکتا تھا
غار کی رنگیں تصویروں کو اور زمانے دیکھیں گے
ہم نے بس وہ نقش کیا جو اس لمحے بن سکتا تھا
اک شفاف دریچے میں کچھ رنگ برنگے منظر تھے
گل دانوں میں پھول فروزاں آتش دان بھڑکتا تھا
میں جس مسند پر تھا وہ تو اک گوشے میں رکھی تھی
اور دریچہ چپکے سے منظر کی سمت سرکتا تھا
بارش چھپر تیز ہوائیں مصری جیسے سندھی گیت
یار سرائے کے چولھے پر میٹھا قہوہ پکتا تھا
جنگل گاؤں پرندے انساں قصے میں سب لاکھوں تھے
سیارے کا سورج لیکن تنہائی میں یکتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.