ذرا بھی جس کی وفا کا یقین آیا ہے
ذرا بھی جس کی وفا کا یقین آیا ہے
قسم خدا کی اسی سے فریب کھایا ہے
ہر ایک کافر و مومن کے کام آیا ہے
وہ ہر مقام جہاں میں نے سر جھکایا ہے
بہت غرور تھا ہوش و حواس پر لیکن
نظر جب ان سے ملی ہے تو ہوش آیا ہے
کبھی ہجوم الم میں بھی مسکرایا ہوں
کبھی خوشی کے بھی عالم میں جی بھر آیا ہے
انیس درد جدائی ترا کرم بھی نہیں
ترا ستم بھی تو رہ رہ کے یاد آیا ہے
اداس دیکھ کے مجھ کو اداس بیٹھے ہیں
تمام عمر کا غم آج راس آیا ہے
شمیمؔ موج و تلاطم سے کیا گلہ کیجے
سفینہ عین کنارے پہ ڈگمگایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.