ذرا سی بات سے منظر بدل بھی سکتا تھا
ذرا سی بات سے منظر بدل بھی سکتا تھا
جو حادثہ ہوا بستی میں ٹل بھی سکتا تھا
ہوائیں اس کے مرے درمیان رہتی تھیں
قریب ہوتے ہوئے دشت جل بھی سکتا تھا
گلا نہ کر مری رفتار کا یہ بوجھ بھی دیکھ
میں سب کے ساتھ ہوں آگے نکل بھی سکتا تھا
چلیں وہ آندھیاں رشتہ زمیں سے ٹوٹ گیا
گھنا درخت ابھی پھول پھل بھی سکتا تھا
بس ایک پل نے مجھے قید کر لیا انجمؔ
میں جب گرفت سے اس کی نکل بھی سکتا تھا
- کتاب : سکوت دشت (Pg. 69)
- Author : اقبال انجم
- مطبع : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی۔6 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.