ذرا ذرا ہی سہی آشنا تو میں بھی ہوں
ذرا ذرا ہی سہی آشنا تو میں بھی ہوں
تمہارے زخم کو پہچانتا تو میں بھی ہوں
نہ جانے کون سی آنکھوں سے دیکھتے ہو مجھے
تمہاری طرح سے ٹوٹا ہوا تو میں بھی ہوں
تمہی پہ ختم نہیں مہر و ماہ کی گردش
شکست خواب کا اک سلسلہ تو میں بھی ہوں
تمہیں منانے کا مجھ کو خیال کیا آئے
کہ اپنے آپ سے روٹھا ہوا تو میں بھی ہوں
مجھے بتا کوئی تدبیر رت بدلنے کی
کہ میں اداس ہوں یہ جانتا تو میں بھی ہوں
تلاش اپنی خود اپنے وجود کو کھو کر
یہ کار عشق ہے اس میں لگا تو میں بھی ہوں
رموز حرف نہ ہاتھ آئے ورنہ اے اشفاقؔ
زمانے بھر سے الگ سوچتا تو میں بھی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.