زرد چہرہ ہے مرا زرد بھی ایسا ویسا
زرد چہرہ ہے مرا زرد بھی ایسا ویسا
ہجر کا درد ہے اور درد بھی ایسا ویسا
ایسی ٹھنڈک کہ جمی برف ہر اک خواہش پر
سرد لہجہ تھا کوئی سرد بھی ایسا ویسا
اب اسے فرصت احوال میسر ہی نہیں
وہ جو ہمدرد تھا ہمدرد بھی ایسا ویسا
یعنی اس دھول کے چھٹنے پہ بھی الزام جنوں
کوئی طوفاں ہے پس گرد بھی ایسا ویسا
پوری بستی میں بس اک شخص سے نسبت مجھ کو
مجھ سے منکر ہے وہ اک فرد بھی ایسا ویسا
عشق نے ریل کی پٹری پہ لٹایا جس کو
تھا جواں مرد جواں مرد بھی ایسا ویسا
کیا تجھے ہجر کے آزار بتائے کوملؔ
تو تو بے درد ہے بے درد بھی ایسا ویسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.