زرد موسم میں بھی اک شاخ ہری رہتی ہے
زرد موسم میں بھی اک شاخ ہری رہتی ہے
دل کے گلشن میں کوئی سبز پری رہتی ہے
تشنہ لب کون ہے وہ جس کے لئے نہر فرات
میری پلکوں کی منڈیروں پہ دھری رہتی ہے
مستقل خانہ بدوشی کا کوئی اجر نہیں
پاؤں سے لپٹی مرے در بدری رہتی ہے
اے مرے دل کے مکیں کچھ نہیں تبدیل ہوا
تم جہاں رہتے تھے شوریدہ سری رہتی ہے
جسم کے بھید تو کھل جاتے ہیں دھیرے دھیرے
روح سے روح کی تو پردہ دری رہتی ہے
دوست ہو جاتا مرا سارا زمانہ ہاشمؔ
میرے ہونٹوں پہ مگر بات کھری رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.