زرد پتا جو ڈال سے نکلا
دلچسپ معلومات
’’شب خون‘‘ (دسمبر 2001)
زرد پتا جو ڈال سے نکلا
حسرتوں کے وبال سے نکلا
اپنا وہم و گماں قوی کر کے
وقت آخر زوال سے نکلا
زندگی کا طویل ہنگامہ
لال سورج کے تھال سے نکلا
لوگ چپ تھے مگر وہ افسانہ
وقت کے قیل و قال سے نکلا
محو حیرت ہے آج تک منزل
راستہ کیسی چال سے نکلا
وہ زماں اور مکاں سے آگے تھا
مطمئن ہر خیال سے نکلا
کیسے طے ہو بچا ہوا رستہ
شیر بیٹھا ہے جال سے نکلا
لو بغل میں سمیٹ کر رکھ لو
ہاتھ ٹھنڈا ہے شال سے نکلا
کیسا مبہم جواب اے جعفرؔ
میرے واضح سوال سے نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.