زرد پتے تھے ہمیں اور کیا کر جانا تھا
زرد پتے تھے ہمیں اور کیا کر جانا تھا
تیز آندھی تھی مقابل سو بکھر جانا تھا
وہ نہ تھا ترک تعلق پہ پشیمان تو پھر
تم کو بھی چاہئے یہ تھا کہ مکر جانا تھا
کیوں بھلا کچے مکانوں کا تمہیں آیا خیال
تم تو دریا تھے تمہیں تیز گزر جانا تھا
عشق میں سوچ سمجھ کر نہیں چلتے سائیں
جس طرف اس نے بلایا تھا ادھر جانا تھا
تجھ سے ہی ٹوٹا بھرم رشتوں کی مضبوطی کا
سر پہ الزام ترے دیدۂ تر جانا تھا
خود کو جب کر ہی دیا تھا تری آندھی کے سپرد
پھر یہ کیا جان کے کرتے کہ کدھر جانا تھا
کیا خبر تھی کہ یہاں تیری ضرورت ہوگی
ہم نے تو بس در و دیوار کو گھر جانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.