ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے
ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے
عازم گروندر سنگھ کوہلی
MORE BYعازم گروندر سنگھ کوہلی
ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے
ہم تو دنیا سے فقط اک درد جاں لے کر چلے
آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط
کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے
جب بہاریں بے وفا نکلیں تو کس امید پر
انتظار گل کی حسرت باغباں لے کر چلے
کب مقدر کا کہاں کیسا کوئی منظر بنے
ہم ہتھیلی پر لکیروں کے مکاں لے کر چلے
رہبری کا کچھ سلیقہ ہے نہ منزل کی خبر
کونسی جانب یہ میر کارواں لے کر چلے
دیکھتے ہیں زندگی کو اپنے ہی انداز سے
ہم جدھر کو چل پڑے اک داستاں لے کر چلے
ظلمتیں تاریک شب کی دور کرنے کے لئے
بادلوں سے ہم اے عازمؔ بجلیاں لے کر چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.