ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے
ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے
بے نوریوں کو نور سے چمکانا چاہئے
خوابوں کی ناؤ اور سمندر کا مد و جزر
ٹکرا کے پاش پاش اسے ہو جانا چاہئے
نشتر زنی تو شیوۂ ارباب فن نہیں
ان دل جلوں کو بات یہ سمجھانا چاہئے
ہو رقص زندگی کے جہنم کے ارد گرد
پروانہ بن کے کس لیے جل جانا چاہئے
کھودیں پہاڑ اور بر آمد ہو صرف گھاس
مصرعوں کو اس قدر بھی نہ الجھانا چاہئے
فن کار اور فن کے تقاضوں سے نا بلد
احساس کمتری ہے تو لڑ جانا چاہئے
نام حسین لے کے حقائق سے روکشی
ایسوں کو قبل موت ہی مر جانا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.