ضرورت کچھ زیادہ ہو نہ جائے
سمندر اور گہرا ہو نہ جائے
یہ دھن یہ موج لے ڈوبے نہ مجھ کو
بگولا غرق صحرا ہو نہ جائے
ہوائیں سر برہنہ پھر رہی ہیں
قبائے گل تماشا ہو نہ جائے
ابھی کچھ تیر ترکش میں بھی ہوں گے
پرانا زخم اچھا ہو نہ جائے
قیامت کی گھڑی ہے آج سورج
سوا نیزے سے اونچا ہو نہ جائے
وہی امکان جس سے ڈر رہے ہیں
وہی امکان پیدا ہو نہ جائے
مری ہر بات سچی ہو رہی ہے
نجیبؔ اک حشر برپا ہو نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.