ذہن ہو تنگ تو پھر شوخئ افکار نہ رکھ
ذہن ہو تنگ تو پھر شوخئ افکار نہ رکھ
بند تہہ خانوں میں یہ دولت بیدار نہ رکھ
زخم کھانا ہی جو ٹھہرا تو بدن تیرا ہے
خوف کا نام مگر لذت آزار نہ رکھ
ایک ہی چیز کو رہنا ہے سلامت پیارے
اب جو سر شانوں پہ رکھا ہے تو دیوار نہ رکھ
خواہشیں توڑ نہ ڈالیں ترے سینے کا قفس
اتنے شہ زور پرندوں کو گرفتار نہ رکھ
اب میں چپ ہوں تو مجھے اپنی دلیلوں سے نہ کاٹ
میری ٹوٹی ہوئی تلوار پہ تلوار نہ رکھ
آج سے دل بھی ترے حال میں ہوتا ہے شریک
لے یہ حسرت بھی مری چشم گنہ گار نہ رکھ
وقت پھر جانے کہاں اس سے ملا دے تجھ کو
اس قدر ترک ملاقات کا پندار نہ رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.