ذہن میں اور کوئی ڈر نہیں رہنے دیتا
ذہن میں اور کوئی ڈر نہیں رہنے دیتا
شور اندر کا ہمیں گھر نہیں رہنے دیتا
کوئی خوددار بچا لے تو بچا لے ورنہ
پیٹ کاندھوں پہ کوئی سر نہیں رہنے دیتا
آسماں بھی وہ دکھاتا ہے پرندوں کو نئے
ہاں مگر ان پہ کوئی پر نہیں رہنے دیتا
خشک آنکھوں میں اتر آتا ہے بادل بن کر
درد احساس کو بنجر نہیں رہنے دیتا
ایک پورس بھی تو رہتا ہے ہمارے اندر
جو سکندر کو سکندر نہیں رہنے دیتا
ان میں اک ریت کے دریا سا ٹھہر جاتا ہے
خوف آنکھوں میں سمندر نہیں رہنے دیتا
حادثوں کا ہے دھندلکا سا دویجؔ آنکھوں میں
خوبصورت کوئی منظر نہیں رہنے دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.