ذہن رہتا ہے بدن خواب کے دم تک اس کا
ذہن رہتا ہے بدن خواب کے دم تک اس کا
پھر وہی رنج وہی خیمۂ غم تک اس کا
میری آنکھیں میری دہلیز پہ رکھ دیتا ہے
خاص ہے میرے لیے شوق ستم تک اس کا
ہے مرے آب محبت سے وہ شاداب بہت
میری پہچان میں ہے قامت نم تک اس کا
بادباں اب تو ہواؤں کو بھی پہچانتے ہیں
ہاتھ پہنچا ہے بہت دیر میں ہم تک اس کا
دل افسردہ سر شام سلگ اٹھتا ہے
ساحل جاں رکھے اب کیسے بھرم تک اس کا
وہ تو جھونکے کی طرح آ کے گزر جاتا ہے
دشت جاں اس کا ہے اور خواب ارم تک اس کا
کوئے احساس ترے حوصلے تسلیم مگر
صحن زنداں ہی لگے نقش قدم تک اس کا
بات آئینے سے کرنے کو بھی موقع ڈھونڈیں
خلوت شوق تراشے ہے صنم تک اس کا
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 650)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.