Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذکر جاناں کر جو تجھ سے ہو سکے

حاتم علی مہر

ذکر جاناں کر جو تجھ سے ہو سکے

حاتم علی مہر

MORE BYحاتم علی مہر

    ذکر جاناں کر جو تجھ سے ہو سکے

    واعظ احساں کر جو تجھ سے ہو سکے

    راز دل ظاہر نہ ہو اے دود آہ

    داغ پنہاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    پھونکتا ہے مجھ کو یہ سوز دروں

    چشم گریاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    اے مسیحا مجھ کو ہے آزار عشق

    میرا درماں کر جو تجھ سے ہو سکے

    قیس کو روتا ہوں اے دشت جنوں

    فکر داماں کر جو تجھ سے ہو سکے

    چپ ہے کیوں او بت خدا کی واسطے

    کچھ تو ہوں ہاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    دل تو اس پہ آج صدقے ہو گیا

    تو بھی اے جاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    لا مغل کی تیغ ابرو کا جواب

    عزم‌ صفہاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    راز پوشی میری دود آہ کی

    دود قلیاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    کھیت دکھلا مجھ کو اے شمشیر یار

    کار دہقاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    خرمن ماہ درخشاں کو اڑا

    کار دہقاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    تا بہ کے یاد رخ جاناں دلا

    حفظ قرآں کر جو تجھ سے ہو سکے

    وہ پری میری مسخر ہو یہ کام

    اے سلیماں کر جو تجھ سے ہو سکے

    ایک دن دیوار ہی پھاندوں گا میں

    خیر درباں کر جو تجھ سے ہو سکے

    یوں ہی ظاہر ہو شب فرقت کی صبح

    داغ پنہاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    اے فرنگن خانۂ ویراں مرا

    انگلستاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    کر مرا گھر فیض مقدم سے بہشت

    مجھ کو رضواں کر جو تجھ سے ہو سکے

    جھڑکیاں دی گالیاں دی دل دکھا

    اے مری جاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    نزع میں تو جائے شرب مے پلا

    ساقی احساں کہ جو تجھ سے ہو سکے

    تو ہی تربت پر مری چادر چڑھا

    ماہ تاباں کر جو تجھ سے ہو سکے

    اے دل نالاں کہاں تک شور و غل

    ضبط افغاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    مہرؔ یوں فکر پریشاں تا بہ کے

    جمع دیواں کر جو تجھ سے ہو سکے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے