زندہ رہنے کی اذیت ہی نہیں ہے کچھ کم (ردیف .. ے)
زندہ رہنے کی اذیت ہی نہیں ہے کچھ کم
اور مرنے کا بھی اندیشہ لگا رہتا ہے
عکس در عکس سبھی قید ہوئے جاتے ہیں
اس کے دروازے پہ آئینہ لگا رہتا ہے
صرف اک تو ہی نہیں اپنے بدن کے ہم راہ
میرے پیچھے بھی کوئی سایہ لگا رہتا ہے
جمع ہوتے ہیں یہیں پر ترے بکھرے ہوئے خواب
ساحل چشم پہ اک میلہ لگا رہتا ہے
ختم ہوتی ہی نہیں ہے مری آشفتہ سری
اس گلی میں مرا سرمایہ لگا رہتا ہے
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 47)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 49)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.