زندگی اک آگ ہے وہ آگ جلنا چاہئے
زندگی اک آگ ہے وہ آگ جلنا چاہئے
بے حسی اک برف ہے اس کو پگھلنا چاہئے
موت بھی ہے زندگی اور موت سے ڈرنا فضول
موت سے آنکھیں ملا کر مسکرانا چاہئے
ولولے طوفان و آندھی برق و باراں زلزلے
ان نئے سانچوں میں ہم کو آج ڈھلنا چاہئے
بھوک بیکاری کے شکوے ان سے کرنا ہے فضول
ان کے آگے تان کر سینہ نکلنا چاہئے
نے دیا ہے اور نہ دیں گے یہ مصائب کا جواب
اب ہمیں تقدیر اپنی خود بدلنا چاہئے
ہو گلی کوچے میں چرچا بات یہ کافی نہیں
دشمنوں کے پاؤں کی دھرتی دہلنا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.