زندگی کی ہر کہانی بے اثر ہو جائے گی
زندگی کی ہر کہانی بے اثر ہو جائے گی
ہم نہ ہوں گے تو یہ دنیا در بدر ہو جائے گی
پاؤں پتھر کر کے چھوڑے گی اگر رک جائیے
چلتے رہیے تو زمیں بھی ہم سفر ہو جائے گی
جگنوؤں کو ساتھ لے کر رات روشن کیجیے
راستہ سورج کا دیکھا تو سحر ہو جائے گی
زندگی بھی کاش میرے ساتھ رہتی عمر بھر
خیر اب جیسے بھی ہونی ہے بسر ہو جائے گی
تم نے خود ہی سر چڑھائی تھی سو اب چکھو مزا
میں نہ کہتا تھا کہ دنیا درد سر ہو جائے گی
تلخیاں بھی لازمی ہیں زندگی کے واسطے
اتنا میٹھا بن کے مت رہیے شکر ہو جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.