زندگی نام ہے جس چیز کا کیا ہوتی ہے
زندگی نام ہے جس چیز کا کیا ہوتی ہے
چلتی پھرتی یہ زمانے کی ہوا ہوتی ہے
سیر دنیا کی نہ کچھ یاد خدا ہوتی ہے
عمر انہیں جھگڑوں میں تاراج فنا ہوتی ہے
روح جب قالب خاکی سے جدا ہوتی ہے
کس کو معلوم کہاں جاتی ہے کیا ہوتی ہے
فکر دنیا سے سوا ہو جسے عقبیٰ کا خیال
وہ طبیعت ہی زمانے سے جدا ہوتی ہے
دل پر غم ابھی بن جائے دوائے تسکین
وہ نظر ڈال جو مانوس وفا ہوتی ہے
صادق القول کی پہچان یہی ہے اے نازؔ
دل میں ڈر ہوتا ہے آنکھوں میں حیا ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.