زندگی سے ملی سوغات یہ تنہائی کی
زندگی سے ملی سوغات یہ تنہائی کی
خواب ٹوٹے ہیں کئی آنکھ میں صحرائی کی
کیوں سر بزم مری اس نے پذیرائی کی
اس میں سازش تو نہیں پھر سے مرے بھائی کی
برق منظر سے نگاہوں کی بصارت چھینے
فکر دشمن کو مرے ہے مری بینائی کی
لوگ چہرے پہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
کیا کہوں گا کہ مجھے فکر ہے رسوائی کی
لوگ باہر سے سمجھتے ہیں بہت خوش ہوں میں
کیا خبر ان کو مرے زخم کی گہرائی کی
میں بھی آؤں گا تجھے دینے مبارک بادی
جب بھی آواز سنوں گا تری شہنائی کی
چھین کر منہ سے غریبوں کے نوالے شمسیؔ
حاکم وقت نے کیا خوب مسیحائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.