Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زلف اندھیر کرنے والی ہے

حاتم علی مہر

زلف اندھیر کرنے والی ہے

حاتم علی مہر

MORE BYحاتم علی مہر

    زلف اندھیر کرنے والی ہے

    تم نے ناگن بلا کی پالی ہے

    قلمیں رخسار یار پر دیکھو

    سرخ ہے پھول سبز ڈالی ہے

    غیر پر لطف ہے ستم ہم پر

    ان کی جو بات ہے نرالی ہے

    واہ کیا منہ سے پھول جھڑتے ہیں

    کتنی پیاری تمہاری گالی ہے

    مرغ دل بھی ہے ساتھ چڑیا کے

    جال انگیا کی ان کی جالی ہے

    شب فرقت کو دیکھ بخت سیاہ

    کوئی بھی رات اتنی کالی ہے

    کیوں قیامت کی چال چلتی ہو

    اس میں عاشق کی پائمالی ہے

    دہن یار کا پتا نہ لگا

    بات کہنے کو اک بنا لی ہے

    ناف معشوق صاف موتی کی

    ننھی منی سی اک پیالی ہے

    کیوں کر ان کو دوں مہر و مہ سے مثال

    جن کو دعویٰ بے مثالی ہے

    رنگ لائی گلوریاں کہہ کر

    لال ہونٹھوں پہ اور لالی ہے

    دل تصور میں محو رہتا ہے

    عاشق شاہد خیالی ہے

    کیوں ہنسائے نہ مجھ سے رند کو بنگ

    دخت رز کی بہن ہے سالی ہے

    دم غنیمت ہے اس مسیحا کا

    اب طبیبوں سے شہر خالی ہے

    خاک اڑائی ہے ان کے کوچہ کی

    ہم نے سر پر زمیں اٹھا لی ہے

    دل مرا لے کے عرش پر ہے دماغ

    اور ہی اب مزاج عالی ہے

    کیوں بتوں کی ہمیں محبت دی

    کیا مصیبت خدا نے ڈالی ہے

    واں کبھی غیر سے کبھی ہم ہیں

    روز موقوفی اور بحالی ہے

    دے کے اک بوسۂ لب جاں بخش

    تن بے جاں میں جان ڈالی ہے

    کیا بلا گوری گوری رنگت پر

    زلف کالی ہے آنکھ کالی ہے

    حال میں شاعری کا ہے یہ ڈھنگ

    اپنا جو شعر ہے وہ حالی ہے

    دیکھو مجھ پر بہت ستم نہ کرو

    پاس اے جان کوتوالی ہے

    ہم سے انکار وصل کا ہے عبث

    ہوگی جو بات ہونے والی ہے

    ان کے کوچہ میں خاک ہو جائیں

    ہم نے اک راہ یہ نکالی ہے

    یار پہلو میں ہے نہ جام شراب

    یہ بھی خالی ہے وہ بھی خالی ہے

    ہے ستم یہ انیلے پن کا بناؤ

    کان میں ایک ایک بالی ہے

    اس کے مذہب کا اعتبار ہے کیا

    مہرؔ اک رند لاابالی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے