زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے
زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے
آج تک کوئی قصیدہ نہیں لکھا میں نے
جب مخاطب کیا قاتل کو تو قاتل لکھا
لکھنوی بن کے مسیحا نہیں لکھا میں نے
میں نے لکھا ہے اسے مریم و سیتا کی طرح
جسم کو اس کے اجنتا نہیں لکھا میں نے
کبھی نقاش بتایا کبھی معمار کہا
دست فنکار کو کاسہ نہیں لکھا میں نے
تو مرے پاس تھا یا تیری پرانی یادیں
کوئی اک شعر بھی تنہا نہیں لکھا میں نے
نیند ٹوٹی کہ یہ ظالم مجھے مل جاتی ہے
زندگی کو کبھی سپنا نہیں لکھا میں نے
میرا ہر شعر حقیقت کی ہے زندہ تصویر
اپنے اشعار میں قصہ نہیں لکھا میں نے
- کتاب : khushboo ki rishtadari (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.