ظلم چکھا یا بے حسی چکھی
ظلم چکھا یا بے حسی چکھی
کیا کبھی تم نے بے بسی چکھی
موت ملتی رہی پیالہ بھر
ایک ہی گھونٹ زندگی چکھی
چاند جب شاخ پہ اتر آیا
تب درختوں نے چاندنی چکھی
رکھ کے انگلی زبان پر اس کی
آج تھوڑی سی روشنی چکھی
شہد کا ذائقہ تو چکھا ہے
کیا کبھی آنکھ شربتی چکھی
اس کا لہجہ سماعتوں میں گھلا
جیسے کانوں نے شاعری چکھی
سامنے رکھ کے چائے کی پیالی
چسکی چسکی تری کمی چکھی
آج آنکھوں نے اس کو دیکھا تھا
آج پلکوں نے پھر نمی چکھی
چوم کر اک گلاب کا چہرہ
تتلیوں نے بھی دل کشی چکھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.