بس ایک کام یہی بار بار کرتا تھا
بس ایک کام یہی بار بار کرتا تھا
بھنور کے بیچ سے دریا کو پار کرتا تھا
اسی کی پیٹھ پر ابھرے نشان زخموں کے
جو ہر لڑائی میں پیچھے سے وار کرتا تھا
عجیب شخص تھا خود الوداع کہا لیکن
ہر ایک شام مرا انتظار کرتا تھا
ہوا نے چھین لیا اب تو دھوپ کا جادو
نہیں تو پیڑ بھی پتوں سے پیار کرتا تھا
سنا ہے وقت نے اس کو بنا دیا پتھر
جو روز وقت کو بھی سنگسار کرتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.