ہم کہاں رسوا ہوئے رسوائیوں کو کیا خبر
ہم کہاں رسوا ہوئے رسوائیوں کو کیا خبر
ڈوب کر ابھرے نہ کیوں گہرائیوں کو کیا خبر
زخم کیوں گہرے ہوئے ہوتے رہے ہوتے گئے
جسم سے بچھڑی ہوئی پرچھائیوں کو کیا خبر
کیوں تڑپتی ہی رہیں دل میں ہمارے بجلیاں
کیوں یہ دل بادل بنا انگڑائیوں کو کیا خبر
کون سی پاگل دھنیں پاگل بناتیں ہیں ہمیں
ہونٹھ سے لپٹی ہوئی شہنائیوں کو کیا خبر
کس قدر تنہا ہوئے ہم شہر کی اس بھیڑ میں
یہ بھٹکتی بھیڑ کی تنہائیوں کو کیا خبر
کب کہاں گھائل ہوئیں پاگل ندی کی انگلیاں
برف میں ٹھہری ہوئی اونچائیوں کو کیا خبر
کیوں پرانا درد اٹھا ہے کسی دل میں کنورؔ
یہ غزل گاتی ہوئی پروائیوں کو کیا خبر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.