جس کسو کو خدا کرے گمراہ
آوے لشکر میں رکھ امید رفاہ
یاں نہ کوئی وزیر ہے نے شاہ
جس کو دیکھو سو ہے بہ حال تباہ
طرفہ مردم ہوئے اکٹھے واہ
جایئے جس کے یھاں وہ روتا ہے
یا کہے چوبدار سوتا ہے
جو مقدر ہے سو تو ہوتا ہے
کون وقت عزیز کھوتا ہے
میں تو تھوکوں نہ ایسوں پر واللہ
فوج میں جس کو دیکھو سو ہے اداس
بھوکھ سے عقل گم نہیں ہیں حواس
بیچ کھایا ہے سب نے ساز و لباس
چیتھڑوں بن نہیں کسو کے پاس
یعنی حاضریراق ہیں گے سپاہ
خاک اڑتی ہے صبح سے تا شام
شام سے صبح تک ہے فکر طعام
رحم کی جا ہے حال تنگ انام
ایک دو ہوں تو لوں کسو کا نام
سینکڑوں کے نہیں جگر میں آہ
مفلسی سے رہا ہے کس میں حال
خورش و خواب ہیں گے خواب و خیال
چار دن عمر کے ہوئے ہیں وبال
زندگی اپنے طور پر ہے محال
مرگ ملتی نہیں ہے خاطرخواہ
جاؤ کرنے تلاش جس کا گھر
پہنچنا اس تلک بہت دوبھر
راہ مطلق نہیں نکلتی ادھر
باعث صد فساد و شور و شر
دس تلنگے ہیں در پہ بے گہ و گاہ
دیکھے میں نے مصاحبان شہ
نکلے سب بے حقیقت و بے تہ
ٹھہری آخر کو ان سے کچھ مت کہہ
رہ سکے ہے کسو طرح تو رہ
ورنہ لشکر سے جا خدا ہمراہ
فقر و فاقہ کی ہر طرف ہے دھوم
دو تلنگے جہاں ہیں واں ہے ہجوم
لشکر اک ہے خرابہ مردم بوم
زیست آدم کی طرح یھاں معلوم
کٹے ہے جوں خدا ہی ہے آگاہ
قصہ کوتہ کہاں نہ رو گذرا
کون سی مثل میں نہ ہو گذرا
آبرو رفتہ رفتہ کھو گذرا
یاں گذرنا تھا ظلم جو گذرا
اس پہ جس کو ہو قصد بسم اللہ
مأخذ :
- کتاب : kulliyat-e-miir-Vol 2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.