Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اقبال کی داڑھی اور مولانا کا ہاتھ

علامہ اقبال

اقبال کی داڑھی اور مولانا کا ہاتھ

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    علامہ اقبال تمام عمر اسلام کی شان اور مسلمانوں کے بارے میں شاعری کرتے رہے لیکن اسلامی رواج کے مطابق داڑھی نہیں رکھتے تھے۔ ایک مولانا اپنے ایک مقدمے میں مشورے کے لیے ان کے پاس آتے رہتے تھے۔ وہ اپنی بہن کو جائیداد کے حصے سے محروم کرنا چاہتے تھے۔ علامہ کو اس مقدمہ میں کوئی دلچسپی نہ تھی، لیکن مولانا پھر بھی کسی نہ کسی سلسلے میں مشورہ کے لیے آ دھمکتے اور ساتھ ہی اقبال کو نصیحت بھی کرتے رہتے کہ مسلمان ہونے کے ناطے انہیں کیا کیا فرائض انجام دینے چاہئیں۔ ایک دن بولے کہ آپ عالم دین ہیں اور شریعت کے حامی، لیکن آپ داڑھی نہیں رکھتے جو اسلامی شعار ہے۔ علامہ ان روز روز کی نصیحتوں سے تنگ آکر بولے ’’ مولانا آپ کی تلقین کا مجھ پر بہت اچھا اثر ہوا ہے اور میں نے عہد کیا ہے کہ آپ کے ساتھ ایک معاہدہ کروں یہ بجا ہے کہ مسلمان کے منہ پر داڑھی نہ ہونا غلط ہے، لیکن اسلام کے مطابق بہن کو وراثت سے محروم کرنا بھی تو شریعت کے خلاف ہے۔ لائیے ہاتھ، میں داڑھی بڑھا لیتا ہوں، آپ اپنی بہن کو وراثت میں حصہ دے دیجئے۔‘‘ یہ سن کر نہ تو مولانا کا ہاتھ آگے بڑھا، نہ علامہ اقبالؔ کی داڑھی ہی بڑھی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے