آپ شعر کہتے نہیں، شعر جنتے ہیں
بشیرؔ رامپوری حضرت داغؔ دہلوی سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہ اپنے ماتحت سے گفتگو بھی کررہے تھے اور اپنے ایک شاگرد کو اپنی نئی غزل کے اشعار بھی لکھوا رہے تھے۔ بشیر ؔصاحب نے سخن گوئی کے اس طریقہ پر تعجب کا اظہار کیا تو داغؔ صاحب نے پوچھا، ’’خاں صاحب آپ شعر کس طرح کہتے ہیں؟ بشیرؔ صاحب نے بتایا کہ حقہ بھروا کر الگ تھلگ ایک کمرے میں لیٹ جاتا ہوں۔ تڑپ تڑپ کر کروٹیں بدلتا ہوں، تب کوئی شعر موزوں ہوتا ہے۔‘‘ یہ سن کر داغ مسکرائے اور بولے، ’’بشیر صاحب! آپ شعر کہتے نہیں، شعر جنتے ہیں۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.