آتش گل نہیں تو شعلۂ طور
گونڈہ کے ایک مشاعرہ میں جگر مرادآبادی کے ساتھ اسٹیج پر اور بہت سے شاعر بیٹھے ہوئے تھے۔ جگرؔ صاحب کے نئے مجموعے ’’شعلۂ طور‘‘ کا موازنہ ان کے پہلے مجموعہ ’’آتش گل‘‘ سے کیا جارہا تھا۔ ایک مقامی شاعر جو جگرؔ صاحب سے بغض رکھتے تھے اس ذکر سے کافی پریشان تھے۔ جب ان کے پڑھنے کا وقت آیا تو اتفاق سے ان کے سامنے لٹکا ہوا گیس بھبھک گیا اور اس میں سے سرخ رنگ کی لپٹیں نکلنے لگیں۔ اس پر وہ شاعر بولے کہ ذرا اس ’’آتش گل‘‘ کو میرے سامنے سے ہٹاؤ۔ میری آنکھوں کے لئے اس کی روشنی مضر ہے۔ جگرؔ صاحب اس جملے میں چھپے ہوئے طنز کو سمجھ گئے لیکن خاموش رہے منتظمین نے جب نیا گیس لاکر سامنے رکھا تو جگرؔ صاحب بولے، ’’لیجئے جناب اب تو آپ کے سامنے’’شعلۂ طور‘‘ لاکر رکھ دیا ہے۔ اس سے آپ کی نگاہیں ضرور خیرہ ہوجائیں گی۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.