مشق کاتب
پنڈت ہری چند اختر صاحب کا ایک دوست انہیں راستہ میں مل گیا اور کہنے لگا،
’’پنڈت جی، آپ کو دعوت نامہ تو مل گیا ہوگا۔ آئندہ ہفتے کے دن میرے بڑے لڑکے کی شادی ہوررہی ہے۔ آج اس کے سہرے کی کتابت کروانے کے لئے یہاں آیا تھا۔ اب اسے چھپوانے کے لئے پریس جارہا ہوں۔‘‘
اختر صاحب ایک دو ابتدائی شعر پڑھنے کے بعد ہی پھٹ پڑے
’’کس الو کے پٹھے نے ان شعروں کو لکھا ہے؟‘‘
اخترصاحب کا دوست شرمندہ سا ہوگیا اور ان کے ساتھ کھڑے ہوئے ایک منحنی سے نوجوان کا چہرہ کتابت کے کاغذ کی طرح پیلا پڑ گیا۔
’’یہ حضرت ہیں جنہوں نے سہرا لکھا ہے۔‘‘ اخترؔ صاحب کے دوست نے کسی مجرم کی طرح پشیمان ہوکر اس نوجوان کی طرف اشارہ کیا۔
اس نوجوان کا اتراہوا چہرہ دیکھ کر اختر صاحب نے اس سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا،
’’خوب، تو یہ سہرا آپ نے لکھا ہے۔ بہت اچھے شعر ہیں جزاک اللہ لیکن صاحب! مجھے تو اس کی کتابت دیکھ کر تکلیف ہورہی ہے۔ تو مشق کاتب نے اچھے بھلے شعروں کا ستیاناس کرکے رکھ دیا ہے۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.