Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مشق کاتب

ہری چند اختر

مشق کاتب

ہری چند اختر

MORE BYہری چند اختر

    پنڈت ہری چند اختر صاحب کا ایک دوست انہیں راستہ میں مل گیا اور کہنے لگا،

    ’’پنڈت جی، آپ کو دعوت نامہ تو مل گیا ہوگا۔ آئندہ ہفتے کے دن میرے بڑے لڑکے کی شادی ہوررہی ہے۔ آج اس کے سہرے کی کتابت کروانے کے لئے یہاں آیا تھا۔ اب اسے چھپوانے کے لئے پریس جارہا ہوں۔‘‘

    اختر صاحب ایک دو ابتدائی شعر پڑھنے کے بعد ہی پھٹ پڑے

    ’’کس الو کے پٹھے نے ان شعروں کو لکھا ہے؟‘‘

    اخترصاحب کا دوست شرمندہ سا ہوگیا اور ان کے ساتھ کھڑے ہوئے ایک منحنی سے نوجوان کا چہرہ کتابت کے کاغذ کی طرح پیلا پڑ گیا۔

    ’’یہ حضرت ہیں جنہوں نے سہرا لکھا ہے۔‘‘ اخترؔ صاحب کے دوست نے کسی مجرم کی طرح پشیمان ہوکر اس نوجوان کی طرف اشارہ کیا۔

    اس نوجوان کا اتراہوا چہرہ دیکھ کر اختر صاحب نے اس سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا،

    ’’خوب، تو یہ سہرا آپ نے لکھا ہے۔ بہت اچھے شعر ہیں جزاک اللہ لیکن صاحب! مجھے تو اس کی کتابت دیکھ کر تکلیف ہورہی ہے۔ تو مشق کاتب نے اچھے بھلے شعروں کا ستیاناس کرکے رکھ دیا ہے۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے