Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مہمان کی تواضع

قتیل شفائی

مہمان کی تواضع

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    قتیل شفائی نے ایم۔ اسلم سے اپنی اولین ملاقات کااحوال بیان کرتے ہوئے کہا،

    ’’کتنی عجیب بات ہے کہ میں اسلم صاحب کی کوٹھی میں ان سے ملنے گیا لیکن اس کے باوجود ان کا تازہ افسانہ سننے سے بال بال بچ گیا۔‘‘

    ’’یہ ناممکن ہے۔۔۔!‘‘

    احباب میں سے ایک نے بات کاٹتے ہوئے فوراًتردید کردی۔

    ’’سنئے تو‘‘

    قتیل نے مسکراتے ہوئے کہنا شروع کیا،

    ’’ہوایوں کہ انتہائی خاطر و مدارات کے بعدجب اسلم صاحب اپنا افسانہ سنانے کے موڈمیں آنے لگے تو انہوں نے کہا۔۔۔ ’’قتیل صاحب!آپ کی کچھ نظمیں ادھر میری نظر سے گزری ہیں۔ آپ توخاصے مقبول شاعر ہیں، مگر نہ جانے عام لوگ ہر ترقی پسند شاعر کے بارے میں کیوں بدگمانی کا شکار ہیں۔‘‘ اور اسلم صاحب کی اس بات کے جواب میں نہایت انکساری سے کام لیتے ہوئے میں نے کہا،

    ’’جی ہاں واقعی عام لوگ بہت غلط فہمیاں پیدا کردیتے ہیں۔ دیکھئے نا، اب آپ کے بارے میں بھی یوں تو یہی مشہور ہے کہ آپ ہر نووارد مہمان کی تواضع کرنے کے بعد اپنا کوئی نیاافسانہ ضرور سناتے ہیں۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے