ردیف کا ستم
اردو کے ایک عظیم الشان مشاعرے میں اردو کے مشہور شاعر مولانا انور صابری کے کلام پڑھنے کے باری آئی تو انہوں نے جو غزل پڑھی اس کی ردیف ’’ہے ساقی‘‘ تھی جس کا مقطع حسب ذیل تھا،
تری مستی بھری آنکھوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا
یہ انورصابری کیوں مفت میں بدنام ہے ساقی
مولانا انور صابری (فاضل دیوبند) کافی تن و توش کے آدمی تھے۔ رنگ سیاہ اور پیشتو بھی کچھ عجیب و غریب سی تھی۔ پنڈت ہری چند اختر بھی اس مشاعرہ میں مدعو تھے۔ انور صابری کا شعر سن کر انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ شعر موزوں کرکے پڑھ دیا،
سحرؔ سے، جوشؔ سے، ساحرؔ سے تو واقف ہے میخانہ
یہ انورؔ صابری کس مسخرے کا نام ہے ساقی
یہ سنتے ہی محفل قہقہہ زار ہوگئی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.